حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،لاہور/ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ سید مرید حسین نقوی نے کہا ہے کہ جنسی جرائم ا ور تشدّدکی روک تھام نہی عن المنکرکے تحت شرعی فریضہ ہے جو حکومت سمیت تمام طبقات پر عائد ہوتا ہے۔ میڈیا سے بے پردگی، نامحرم کے اختلاط،بے حیائی کی حوصلہ افزائی کا خاتمہ اور فحش ویب سائٹس کی وجہ سے جنسی جرائم میں اضافہ ہو رہا ہے،فحش ویب سائٹس کو بلاک کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔موبائل کی وجہ سے یہ خطرہ ہر گھر میں پہنچ چکا ہے۔جس کی ذمہ داری سابقہ حکومتوں کے ساتھ موجودہ حکومت پربھی عائد ہوتی ہے۔دیگر ممالک اگر فحش سائٹس بلاک کر سکتے ہیں تو ہماری حکومت کیوں نہیں کر سکتی؟۔
علامہ مرید نقوی نے کہا کہ سرکاری، غیر سرکاری تقریبات اور میڈیا سے نام نہاد ماڈرن تہذیب کے پرچار کی بجائے اسلامی حجاب کے کلچر، حیاءو عفّت کی اسلامی و مشرقی اقدار کی ترویج کی جائے۔اس حوالے سے حکمران، افسران، اورعوامی نمائندگان کی خواتین قابلِ تقلیدنمونہ پیش کریں۔
انہوں نے کہا شادی میں تاخیر بھی مذکورہ جرائم کا اہم عامل ہیں۔اعلیٰ تعلیم اوربرسرِروزگار ہونے تک شادی میں تاخیر درست نہیں۔ سورہ مبارکہ نور میں واضح کیا گیا ہے کہ شادی رزق اور روزگار کی ضمانت ہے۔لڑکی کے بالغ ہونے کے بعد جتنا جلدممکن ہو شادی ، نکاح کر دینا چاہئے تاکہ اس کا ذہن اپنے شریکِ حیات کی طرف رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی حالات و رواج کے تناظر میں عارضی عقد کی اجازت بھی دی گئی ہے۔اسلامی تعلیمات میںوالدین کو تاکید کی گئی ہے کہ بیٹیوں اور دیگرخواتین کو سورہ نور کی تفسیر بتائیں تاکہ نامحرم سے تعلق کی خواہش کا مقابلہ کر سکیں۔